تارکول سے بھری جھیلیں٬ مگر ان میں ایسا کیا ہے؟ جانیے - Mickey 4 U

Hot

Saturday, 30 July 2016

تارکول سے بھری جھیلیں٬ مگر ان میں ایسا کیا ہے؟ جانیے



دنیا بھر میں پائی جانے والی عجیب جھیلوں میں سے چند جھیلیں ایسی بھی ہیں جو پانی کے بجائے معدنی تارکول ( Asphalt ) سے بھرپور ہیں- معدنی تارکول وہی میٹریل ہے جو سڑکوں کی تعمیر میں استعمال کیا جاتا ہے- معدنی تارکول سے بھرپور جھیلوں کی گہرائی میں متعدد راز چھپے ہوئے ہیں٬ وہ کیا ہیں؟ یہ ہم آپ کو آگے چل کر بتائیں گے پہلے آپ کو تارکول اور اس کی جھیلوں کے حوالے سے بنیادی معلومات سے آگاہ کریں گے-

آج کل زیادہ معدنی تارکول پیٹرولیم سے حاصل کیا جاتا ہے جبکہ حقیقت میں یہ قدرتی طور پر زمین کی تہہ سے دریافت ہوتا ہے- تاہم کبھی کبھی یہ زمین سے بہنا شروع ہوجاتا ہے اور ایک جھیل کی شکل اختیار کرلیتا ہے- 
 

معدنی تارکول کی بڑی جھیلوں کی تعداد بہت کم ہے اور دنیا کی سب سے بڑی تارکول کی جھیل جنوبی مغربی Trinidad کے گاؤں La Brea میں واقع ہے- اس جھیل کو Pitch Lake کے نام سے جانا جاتا ہے-

یہ جھیل 40 ہیکٹر کے رقبے پر پھیلی ہوئی ہے اور 75 میٹر گہری ہے- تارکول مائع شکل میں ہوتا ہے لیکن موٹا یا گاڑھا ہوتا ہے اور آپ کی سطح پر چل بھی سکتے ہیں لیکن یہ بھی یاد رکھیں کہ زیادہ دیر اس پر کھڑے ہونے سے آپ آہستہ آہستہ ڈوبنے لگیں گے- 

ایک اندازے کے مطابق اب تک 10 ملین ٹن تارکول اس جھیل سے نکالا جاچکا ہے جبکہ 6 ملین ٹن تارکول اب بھی باقی ہے-
 

یہ جھیل سیاحوں کی توجہ کا مرکز بھی ہے اور ہر سال یہاں 20 ہزار سیاح آتے ہیں- بعض سیاح تو اس جھیل میں تیراکی بھی کرتے ہیں کیونکہ ان کا ماننا ہوتا ہے کہ ان جھیلوں میں شفایابی کی خصوصیات پائی جاتی ہیں-

ان جھیلوں کی گہرائی میں آخر کیا راز دفن ہے؟
ماہرین ارضیات اور تیل مافیا کی مانند رکازیات اور طبعیات کے ماہرین کے لیے بھی دلچسپی سے خالی نہیں ہیں کیونکہ ان جھیلوں کی گہرائی میں ہزاروں سال پرانی زندگی دفن ہے-

گزشتہ ہزاروں سال کے دوران ان جھیلوں نے انتہائی لمبے دانتوں کی حامل بلیاں٬ ہیبت ناک بھیڑیے٬ بھینسے٬ گھوڑے٬ کچھوے٬ گھونگھے اور سینکڑوں اقسام کے جانور جن میں ریڑھ کی ہڈی اور بغیر ریڑھ کی ہڈی والے جانور شامل تھے٬ نگلے ہیں-
 

ان جانوروں میں ہزاروں سال پرانا ہاتھی نما جانور بھی شامل تھا جسے mammoth کے نام سے جانا جاتا تھا اور اس کا ڈھانچہ جھیل دریافت بھی کیا گیا ہے-

ماہرین کے مطابق ممکن ہے کہ یہ جانور ان جھیلوں پر غذا کی تلاش میں آئے ہوں اور ان میں پھنس کر اپنی جان گنوا بیٹھے- یقیناً یہ مرنے کا ایک دہشت ناک طریقہ ہے لیکن ایک حقیقت یہ بھی ہے تارکول میں ان جانوروں کے ڈھانچے محفوظ حالت میں رہے ہیں-
 

ان جھیلوں کی گہرائی سے اب تک متعدد جانوروں کے ڈھانچے دریافت کیے جاچکے ہیں- سب سے عام اور بڑا جانور معدنی تارکول کی La Brea pits نامی جھیل سے دریافت کیا گیا جو کہ ایک ہیبت ناک بھیڑیا تھا- اس کے علاوہ بڑے دانتوں کی حامل بلیاں بھی دریافت ہوئیں- اس جھیل سے پرندوں کے ڈھانچے بھی دریافت ہوئے جن میں عقاب٬ سارس٬ کرگس اور گدھ شامل تھے-

ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ معدنی تارکول کی ان جھیلوں سے ہزاروں سال پرانے درخت اور پودے بھی بہترین حالت میں دریافت ہوچکے ہیں- 

لیکن ان دریافتوں میں سب سے ناقابل یقین دریافت تھی ایک خاتون کی لاش جو 10 ہزار سال پرانی تھی- تحقیق دانوں کا خیال ہے کہ یہ لاش کسی قربانی یا رسم کے تحت اس جھیل میں پھینکی گئی ہو-
 

ماضی میں ان جھیلوں سے دریافت ہونے والی ہڈیوں کی جانب کوئی توجہ نہیں دی جاتی تھی- تاہم جب 1901 میں سائنسدانوں نے ان جھیلوں پر تحقیق شروع کی تو یہ انکشاف ہوا کہ یہ ہڈیاں مختلف جانوروں کی ایسی اقسام کی ہیں جن کا دنیا میں اب کوئی وجود نہیں- 

اس کے بعد ان ہڈیوں اور ڈھانچوں کو عارضی طور پر لاس اینجلس کے نیچرل ہسٹری میوزیم میں رکھا جانے لگا- لیکن کچھ عرصے بعد کاؤنٹی کے George Alan Hancock نامی میوزیم میں جانوروں کے ان ڈھانچوں کو محفوظ بنایا گیا-

No comments:

Post a Comment